مصباح الحق اور یونس خان کی کامیاب جوڑی کے کرکٹ کیرئیر پر ایک نظر
لاہور: اپنے کرکٹ کیرئیر کے دوران مصباح الحق اور یونس خان کی کامیاب جوڑی نے پاکستان کو ٹیسٹ کرکٹ میں کئی اہم فتوحات دلائیں۔ 2010 میں مصباح الحق کے قیادت سنبھالنے کے بعد سے پاکستان کی جیت میں اہم کردار ادا کرنے والی جوڑی اب ایک نئے کردار میں پاکستان کرکٹ سے منسلک ہوئی ہے۔
کرکٹ کریز کے پرانے ساتھی اب ڈریسنگ روم میں بیٹھ کر میدان میں اترنے والے کھلاڑیوں کی تربیت کریں گے۔ دونوں سابق کرکٹرز دورہ انگلینڈ میں کوچنگ کی ذمہ داریاں نبھائیں گے۔ پاکستان کو اگست ستمبر میں میزبان انگلینڈ کے خلاف 3 ٹیسٹ اور 3 ٹی ٹوئنٹی میچوں پر مشتمل سیریز کھیلنی ہے۔
دونوں کھلاڑیوں نے ٹیسٹ کرکٹ کی 53 اننگز میں ایک ساتھ بیٹنگ کی۔ جہاں انہوں نے مشترکہ طور پر 70 سے کچھ کم اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ 3213 رنز بٹورے۔ اس دوران دونوں کھلاڑیوں نے پاکستان کے لیے 15 مرتبہ سنچریوں اور 7 مرتبہ نصف سنچریوں پر مشتمل شراکت قائم کی۔
مصباح الحق اور یونس خان کی جوڑی نے انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ بھی ایک ساتھ ہی لی۔ دونوں کھلاڑیوں نے اپنا آخری ٹیسٹ میچ ڈومانیکا میں کھیلا۔ اس میچ میں101 رنز سے کامیابی نے پاکستان کو ویسٹ انڈیز میں پہلی ٹیسٹ سیریز جیتنے میں مدد کی۔
دونوں کھلاڑیوں کے کامیاب مشترکہ کیرئیر کی چند جھلکیاں مندرجہ ذیل ہیں:
پاکستان بمقابلہ جنوبی افریقہ، پہلا ٹیسٹ، دبئی 2010
نتیجہ: ڈرا
یہ مصباح الحق کا بطور کپتان پہلا ٹیسٹ میچ تھا۔ وہ اس میچ میں اپنی ٹیم کو مشکلات کے بھنور سے نکالنے میں کامیاب رہے۔ 451 رنز کے تعاقب میں پاکستان کے ابتدائی 3 کھلاڑی 157 رنز پر آؤٹ ہوکر واپس لوٹے تو یونس خان نے کپتان کے ہمراہ 186 رنز کی شراکت قائم کرکے میچ کو بے نتیجہ ختم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ دونوں کھلاڑیوں نے مشترکہ طور پر 57 اوورز کریز پر گزارے۔
یونس خان نے 230 گیندوں پر 131 رنز (9 چوکے اور 4 چھکے) جبکہ مصباح الحق نے 185 گیندوں پر 76 رنز (8 چوکے اور 1 چھکا) بنائے۔
پاکستان بمقابلہ انگلینڈ، تیسرا ٹیسٹ، دبئی 2012
نتیجہ: پاکستان 71 رنز سے فتحیاب
میچ کی دوسری اننگز میں یونس خان کے 127 اور مصباح الحق کے 31 رنز کی بدولت پاکستان نے انگلینڈ کے خلاف شاندار کامیابی حاصل کرکے 3 میچوں پر مشتمل سیریز میں وائٹ واش کیا۔ ان دنوں انگلینڈ کی ٹیم آئی سی سی ٹیسٹ رینکنگ میں پہلے نمبر پر تھی۔
پہلی اننگز میں 99 رنز پر ڈھیر ہونے کے بعد پاکستان نے دوسری اننگز میں شاندار کھیل کا مظاہرہ کرکے میچ میں بھرپور واپسی کی تھی۔ سیریز کے ابتدائی 2 میچوں میں یونس خان کوئی لمبی اننگز کھیلنے میں کامیاب نہیں ہوسکے تھے تاہم مصباح الحق نے سیریز کے پہلے میچ کی پہلی اننگز میں 52 رنزبنائے تھے۔
یونس خان نے سیریز کے آخری ٹیسٹ میچ میں اظہر علی 157 کے ہمراہ 216 رنز کی شراکت قائم کرکے ٹیم کو71 رنز سے فتح دلانے میں اہم کردار ادا کیا۔
زمبابوے بمقابلہ پاکستان، پہلا ٹیسٹ،ہرارے 2013
نتیجہ: پاکستان کی 221 رنز سے جیت
یونس خان کی شاندار ڈبل سنچری اور مصباح الحق کی نصف سنچری کی بدولت پاکستان نے زمبابوے کو سیریز کے پہلے ٹیسٹ میچ میں شکست سے دوچار کیا۔ یونس خان نے 404 گیندوں پر 15 چوکوں اور 3 چھکوں کی بدولت 200 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی۔ مصباح الحق نے 157 گیندوں پر 52 رنز بنائے۔
-78 رنز کے خسارے سے میچ کی دوسری اننگز کا آغاز کرنے والی پاکستان کی ابتدائی 3 وکٹیں محض 23 پر گر گئیں جس کے بعد یونس خان اور مصباح الحق کے درمیان 116 رنز کی شراکت قائم ہوئی۔
مصباح الحق کے آؤٹ ہونے کے بعد یونس خان نے ٹیل اینڈرز کے ساتھ مل کر رنز بنانے کا سلسلہ جاری رکھا اور میزبان ٹیم کو میچ جیتنے کے لیے 342 رنز کا ہدف دیا تو زمبابوے کی پوری ٹیم 120 رنز پر آؤٹ ہوگئی۔
پاکستان بمقابلہ سری لنکا، پہلا ٹیسٹ، ابوظہبی 14-2013
نتیجہ: ڈرا
ایک بار پھر ابتدائی کھلاڑیوں کے جلد پویلین واپس لوٹنے پر دونوں سینئرز کھلاڑیوں نے ذمہ دارانہ بیٹنگ کا مظاہرہ کیا۔ 83 رنز پر 3 وکٹیں گنوانے کے بعد پاکستان کے دونوں تجربہ کار بلے بازوں نے 218 رنز کی شراکت قائم کرکے ٹیم کا مجموعہ 383 پر پہنچایا۔ جواب میں سری لنکا کی پوری ٹیم 204 پر آؤٹ ہوگئی۔
میچ میں یونس خان اور مصباح الحق نے سنچریاں بنائیں۔ یونس خان 136 اور مصباح الحق 135 رنز بناکر آؤٹ ہوئے۔ دونوں ٹیموں کے درمیان میچ ڈرا ہوا اور پاکستان نے سیریز 0-1 سے اپنے نام کی۔
پاکستان بمقابلہ سری لنکا، تیسرا ٹیسٹ، شارجہ 2014
نتیجہ: پاکستان 5 وکٹوں سے کامیاب
میچ کے آخری 2 سیشنز میں 302 رنز بنا کر پاکستان نے فتح اپنے نام کی۔ 72 گیندوں پر 68 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلنے والے مصباح الحق نے اظہر علی کے ہمرا ہ 109 رنز کی شراکت قائم کی۔ اظہر علی 103 رنز بناکر آؤٹ ہوئے۔ یونس خان نے 29 رنز بنائے۔
پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا، پہلا ٹیسٹ، دبئی 2014
نتیجہ: پاکستان 221 رنز سے فتحیاب
میزبان ٹیم نے آسٹریلیا کو شکست سے دوچار کیا۔ دونوں ٹیموں میں یونس خان واضح فرق رہے۔ انہوں نے میچ کی دونوں اننگز میں سنچریاں (106 اور 103 ناٹ آؤٹ) بنائیں۔
پاکستان کی ٹیم پہلی اننگز میں 454 رنز بناکر آؤٹ ہوئی۔ یونس خان اور مصباح الحق 69 کے درمیان 83 رنز کی شراکت قائم ہوئی۔ وکٹ کیپر بیٹسمین سرفراز احمد نے بھی میچ کی پہلی اننگز میں سنچری بنائی تھی۔
مہمان ٹیم پہلی اننگز میں 303 رنز بناکر آؤٹ ہوئی۔ پاکستان نے جواب میں یونس خان کی سنچری کی بدولت 2 وکٹوں کے نقصان پر اپنی دوسری اننگز ڈکلیئر کردی۔ مہمان ٹیم 216 رنز بناکر آؤٹ ہوگئی۔
پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا، دوسرا ٹیسٹ، ابوظہبی 2014
نتیجہ: پاکستان کی 356 رنز سے جیت
شاندار بیٹنگ جوڑی نے پاکستان کو 20 سال بعد آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ سیریز جیتنے میں اہم کردارادا کیا۔ اس سیریز میں یونس خان نے ڈبل سنچری (349 گیندوں پر 219 رنز) جبکہ مصباح الحق نے 2 سنچریاں بنائی تھیں۔ مصباح الحق نے دوسری سنچری کے ذریعے طویل طرز کی کرکٹ میں تیز ترین سنچری بنانے کا ریکارڈ برابر کیا تھا۔
میچ میں دونوں کھلاڑیوں کے درمیان 181 رنز کی شراکت نے پاکستان کو اپنی پہلی اننگز 570 رنز پر ڈکلیئر کرنے میں مدد ملی۔ میزبان ٹیم نے 6 وکٹیں ہی گنوائی تھیں۔ 309 رنز کی سبقت سے دوسری اننگز کا آغاز کرنے والی پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق نے 57 گیندوں پر 101 رنز کی دھواں دھار اننگز کھیل کر میچ میں پاکستان کی گرفت مضبوط کردی۔ انہوں نے اظہر علی کے ہمراہ 141 رنز کی ناقابل شکست سنچری بنائی۔ اظہر علی 100 رنز بناکر ناٹ آؤٹ رہے۔
میچ میں کامیابی کے لیے 603 رنز کے ہدف کے تعاقب میں آسٹریلیا کی پوری ٹیم 246 رنز بناکرآؤٹ ہوگئی۔ مصباح الحق کو مین آف دی میچ جبکہ یونس خان کو مین آف دی سیریز قرار دیا گیا تھا۔
پاکستان بمقابلہ نیوزی لینڈ، پہلا ٹیسٹ، ابوظہبی 2014
نتیجہ: پاکستان کی 248 رنز سے فتح
پاکستان نے یونس خان اور مصباح الحق کی شاندار بلے بازی کی بدولت 3 وکٹوں کے نقصان پر 566 رنز کا پہاڑ کھڑا کرکے اپنی پہلی اننگز ڈکلیئر کردی۔ دونوں کھلاڑیوں کے درمیان 193 رنز کی ناقابل شکست شراکت قائم ہوئی۔ مصباح الحق 102 اور یونس خان 100 رنز بناکر کریز پر موجود رہے۔
میچ کی دوسری اننگز میں 480 رنز کے تعاقب میں نیوزی لینڈ کی پوری ٹیم 231 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔
بنگلہ دیش بمقابلہ پاکستان، دوسراٹیسٹ، ڈھاکہ 2015
نتیجہ: پاکستان کی 328 رنز سے جیت
کھلنہ میں ہائی اسکورنگ میچ ڈرا ہونے کے بعد پاکستان نے ڈھاکہ میں کھیلے گئے دوسرے اور سیریز کے آخری ٹیسٹ میچ میں کامیابی حاصل کرکے فتح اپنے نام کی۔
میچ میں اظہر علی نے یونس خان کے ہمراہ 250 رنز کی شراکت قائم کی۔ یونس خان نے سنچری اور اظہر علی نے ڈبل سنچری بنائی۔ 354 رنز کی سبقت سے میچ کی دوسری اننگزکا آغاز کرنے والی پاکستان ٹیم کے کپتان مصباح الحق نے 82 قیمتی رنز بناکر بنگلہ دیش کو جیت کے لیے 550 رنز کا ہدف دیا۔ بنگلہ دیش کی پوری ٹیم 221 رنز بناکر آؤٹ ہوگئی۔
سری لنکا بمقابلہ پاکستان، تیسرا ٹیسٹ، پالی کیلے 2015
نتیجہ: پاکستان کی 7 وکٹوں سے کامیابی
میچ میں فتح اس فارمیٹ میں ہدف کے تعاقب کے تناظر میں پاکستان کی سب سے بہترین جیت تھی۔ پاکستان نے 382 رنز کا ہدف 3 وکٹوں کے نقصان پر حاصل کیا تھا۔ سیریز میں یونس خان اور مصباح الحق کی شاندار بلے بازی کی بدولت 2006 کے بعد پاکستان کی سری لنکا میں پہلی کامیابی تھی۔
میچ میں یونس خان کے ناقابل شکست171 رنز نے پاکستان کی جیت میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے شان مسعود کے ہمراہ 242 رنز کی شراکت قائم کی۔ مصباح الحق نے 59 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی۔
انگلینڈ بمقابلہ پاکستان، پہلا ٹیسٹ، لارڈز 2016
نتیجہ: پاکستان کی 75 رنز سے فتح
یہ وہی ٹیسٹ میچ ہے جہاں کامیابی کے بعد پاکستان کرکٹ ٹیم نے معروف پش اپ اسٹائل میں فتح کا جشن منایا تھا۔ اسی میچ میں مصباح الحق نے لارڈز کے میدان میں اپنی پہلی سنچری بھی بنائی تھی۔
پاکستان کی ٹیم پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 339 رنز بناکر آؤٹ ہوگئی۔ مصباح الحق نے 114 رنز بنائے۔ یاسر شاہ نے پہلی اننگز میں 6 وکٹیں حاصل کرکے میزبان ٹیم کو 272 رنز پر ڈھیر کردیا۔ دوسری اننگز میں یاسر شاہ کے 4 شکار سمیت پاکستان نے حریف ٹیم کو 283 رنز پر آؤٹ کردیا۔
انگلینڈ بمقابلہ پاکستان، چوتھا ٹیسٹ، اوول 2016
نتیجہ: پاکستان کی 10 وکٹوں سے کامیاب
پاکستان کا 69 واں یوم آزادی کرکٹ مداحوں کے لیے دوگنی خوشی لایا تھا کیونکہ مصباح الحق کی زیر سرپرستی قومی پرچم تھامے پاکستانی کھلاڑیوں نے آزادی کے رنگوں میں جیت کا تڑکہ بھی لگادیا تھا۔
یہ بطور کھلاڑی یونس خان اور مصباح الحق کا آخری دورہ انگلینڈ تھا۔ مسلسل دو شکستوں کے بعد یونس خان نے بھرپور ذمہ داری کا مظاہرہ کیا۔ انگلینڈ کے 328 رنز کے تعاقب میں یونس خان نے میچ کی پہلی اننگز میں ڈبل سنچری اسکور کرکے پاکستان کی گرفت مضبوط کردی۔
انہوں نے اسد شفیق کے ہمراہ 150 رنز کی شراکت قائم کی۔ یونس خان نے 218 رنز کی اننگز کھیلی۔ اسد شفیق نے 109 رنز بنائے۔
انگلینڈ کی ٹیم دوسری اننگز میں 253 رنز بناکر آؤٹ ہوئی۔ پاکستان نے مطلوبہ ہدف عبور کرکے میچ اپنے نام کرلیا۔
یونس خان کو مین آف دی میچ اور مصباح الحق کو مین آف دی سیریز قرار دیا گیا۔ یہ وہ میچ تھا جہاں کامیابی کے بعد پاکستان کو آئی سی سی ٹیسٹ رینکنگ میں پہلی پوزیشن حاصل ہوئی تھی۔
آسٹریلیا بمقابلہ پاکستان، پہلا ٹیسٹ، ڈے اینڈ نائٹ، برسبین 2016
نتیجہ: پاکستان کو شکست
میچ کی دوسری اننگز کا آغاز کرنے والی پاکستان کرکٹ ٹیم کو 39 رنز کے خسارے کا سامنا تھا۔ 490 رنز کے ہدف کے تعاقب میں پاکستان نے 382 رنز پر 8 وکٹیں گنوادیں۔ میچ کے آخری روز مہمان ٹیم نے مزاحمت کی بھرپور کوشش کی تاہم اس کی پوری ٹیم 450 رنز بناکر آؤٹ ہوگئی۔
اسد شفیق نے 137، اظہر علی نے 71 اور یونس خان نے65 رنز بنائے۔ محمد عامر 48، یاسر شاہ 33، وہاب ریاض 30 اور سرفرازاحمد نے 24 رنزبنائے۔
میچ میں یونس خان اور مصباح الحق زیادہ متاثر کن کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کرسکے۔
ویسٹ انڈیز بمقابلہ پاکستان، تیسرا ٹیسٹ، ڈومینیکا 2017
نتیجہ: پاکستان کی 101 رنز سے کامیابی
یہ مصباح الحق اور یونس خان کے کرکٹ کیرئیر کا آخری میچ تھا۔ یہاں مصباح الحق نے سیریز جیت کر پاکستان کے سب سے کامیاب کپتان ہونے کا اعزاز حاصل کیا جبکہ یونس خان نے 10 ہزار سے زائد رنز بنا کر ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کے سب سے کامیاب بلے باز بننے کا اعزاز اپنے نام کیا۔
میچ کے اختتام پر نوجوان کھلاڑیوں نے دونوں سینئر کرکٹرز کو اپنے کندھوں پر اٹھا کر میدان کا چکر لگایا۔ ان یادگار لمحات کی تصاویر آج بھی کرکٹ کے مداحوں کے ذہنوں میں نقش ہیں۔
سیریز کے آخری میچ سے قبل سیریز 1-1 سے برابر تھی۔ پاکستان نے سیریز کے آخری میچ میں اظہر علی کی سنچری اور مصباح الحق، سرفراز احمد اور بابراعظم کی نصف سنچریوں کی بدولت پہلی اننگز میں 376 رنز بنائے۔ محمد عباس اور یاسر شاہ کی عمدہ بولنگ کی بدولت پاکستان نے 129 رنز کی سبقت سے دوسری اننگز کاآغاز کیا اور میزبان ٹیم کو جیت کے لیے 304 رنز کا ہدف دیا۔
پاکستان نے میزبان ٹیم کو 202 رنز پر آؤٹ کردیا۔ اس جیت کی خاص بات یاسر شاہ کا میچ کے آخری لمحات میں وکٹ حاصل کرنا تھا۔
Comments are closed on this story.